Thursday, August 9, 2018

شرارتی بچے

باپ چار بچوں کے ساتھ ٹرین میں سوار ہوا، ایک سیٹ پرخاموشی سے بیٹھ گیا
اور کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا
بچے؟
بچے نہیں آفت کے پرکالے تھے۔
انہوں نے ٹرین چلتے ہی آسمان سر پر اٹھا لیا
کوئی اوپر کی سیٹوں پر چڑھ رہا ہے ،تو کسی نے مسافروں کا سامان چھیڑنا شروع کر دیا
کوئی چچا میاں کی ٹوپی اتار کر بھاگ رہا ہے تو کوئی زور زور سے چیخ کر آسمان سر پر اٹھا رہا ہے
مسافر سخت غصے میں ہیں
کیسا باپ ہے ؟
نہ انہیں منع کرتا ہے نہ کچھ کہتا ہے
کوئی اسے بے حس سمجھ رہا ہے تو کسی کے خیال میں وہ نہایت نکما ہے
بلآخر جب برداشت کی حد ہو گئی تو ایک صاحب غصے سے اٹھ کر باپ کے پاس پہنچے اور ڈھاڑ کر بولے
"آپ کے بچے ہیں یا مصیبت ؟ آخر آپ ان کو ڈانٹتے کیوں نہیں؟
باپ نے ان صاحب کی طرف دیکھا اس کی آنکھیں آنسووں سے لبریز تھیں اور بولا
'آج صبح ان کی ماں کا انتقال ہو گیا ہے میں ان کو وہیں لے کر جا رہا ہوں۔ مجھ میں ہمت نہیں کہ ان کو کچھ کہہ سکوں۔ آپ روک سکتے ہیں تو روک لیں ۔۔۔۔۔۔
سارے مسافرایک دم سناٹے میں آ گئے۔۔۔
ایک ہی لمحے میں منظر بالکل بدل چکا تھا
وہ شرارتی بچے سب کو پیارے لگنے لگے تھے
سب آبدیدہ تھے
سب انہیں پیار کر رہے تھے،
اپنے ساتھ چمٹا رہے تھے۔
زندگی میں ضروری نہیں کہ حقائق وہ ہی ہوں جو بس ہمیں نظر آرہے ہوں
بلکہ وہ بھی ہوسکتے ہیں جو ہمیں نظر نہ آ رہے ہو ں،
یاد رکھیئے
رائے بنانے میں وقت لگائیں،
بد گمانی سے پہلے خوش گمانی کو کچھ وقت دیں،
فیصلے سے پہلے ذرا ایک بار اور سوچ لیں،
بس ایک بار اور۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment

Remove all kinds of Diseases from your Body

Who says that there is no cure to a physical disease, worldly complications and other affliction, misfortune or evilness? Please remember!...