قلندر پاک ؒ نے فرمایا ’’ وہاہ ! بہت خوب اب اس پر کام مکمل کرو ۔ ‘‘ ایک
بات جو قلندری پاک ؒ نے مجھ سے فون پر پوچھی کہ ’’ سیّد بابا ! یہ ایک دم
، نام آپ کے ذہن میں کیسے آگیا؟‘‘ میرے پاس اُس وقت تو کوئی جواب نہ تھا
لیکن کچھ عرصہ میں یہ بات سمجھ میں آگئی کہ جس راز کو اس حقیر کے سینے میں
ایک نگاہ سے منتقل کیا گیا یہ سب اُسی کے سبب ہے اور اللہ پاک عزوجل کے کرم
سے میں کسی نفسی شرارت کا شکار نہ ہوا۔ ویب سائیٹ بن گئی اور اس راقم
الحروف نے تحریر کیا اور چند ماہ کے اندر اُس ویب سائیٹ کو 13لاکھ لوگوں نے
visitکیا۔ قلندر پاک ؒ کے کچھ چاہنے والوں نے ویب سائیٹ کی اس ابتدائیہ
Mast Mast healers, headingپر اعتراض بھی کیا اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کی
نفسی شرارت سے بہک بھی گئے۔ قلندر پاک ؒ نے ہر ایسے شخص کی سرزنش بھی
فرمائی۔ قلندر پاک رحمتہ اللہ علیہ نے پروگرام ’’ الرحمن ‘‘ کی ریکارڈنگ کے
دوران ایک بات واضع طور پر سمجھائی کہ پروگرام کے دوران کبھی بھی
metaphysics(بابعد الطبیعیات) کو زیر بحث نہ لایا جائے۔ آپ سرکار ؒ ہمیشہ
ایک ہی بات فرماتے ’’ قصے، کہانیوں کا وقت گزر گیا اب practicalکی ضرورت
ہے۔ ‘‘ اکثر جگہوں پر ریکارڈنگ کے دوران صرف بیمار لوگ ہی نہیں ہوتے تھے
بلکہ اکثریت ایسے لوگوں کی بھی ہوتی تھی جو ظاہری طور پر تو بیمار نہ تھے
لیکن اس مادی جہاں کے اسیر تھے۔ ان لوگوں میں ایسے بھی شامل ہوتے تھے جنہیں
حق کی تلاش تھی۔ پھر تلاوت سورہ الرحمن سننے کے بعد سب کے تاثرات مختلف
نوعیت کے ہوتے تھے لیکن ایک بات قدرے مشترک ہوتی تھی اور وہ تھی بند آنکھوں
میں نمی اور دھڑکن کی تیزی۔ اور تلاوت کے بعد سب سننے والوں کو آدھا گلاس
پانی پلایا جاتا، یعنی تمام سننے والے آدھا گلاس پانی ہاتھ میں پکڑتے پھر
آنکھیں بند کر کے دل کی دھڑکن کو محسوس ہوتا ۔ اور ان ذائقوں کا تعلق
یکسوئی کے ہونے یا نہ ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔ قلندر پاک رحمتہ اللہ علیہ یہی
فرمایا کرتے ’’ انسانیت سسک رہی ہے۔ ‘‘ اس لئے اس فیض کے حسن کو دیکھنے کا
مجھے موقعہ مل رہا تھا۔ سورہ الرحمن کو اس طرح سننے کا پیغام اپنے اندر
ایک مخصوص انفرادی نوعیت کا حامل ہے۔ ویسے تو آُ غور کریں کہ نماز جب
باجماعت پڑہی جاتی ہے تو امام صاحب کی قرآت سنی جاتی ہے اسی طرح تراویح ،
شبینہ میں بھی قرآت سنی جاتی ہے۔ سننے سے ہی بات عمل میں آتی ہے۔ ذرا غور
کریں کہ اگر آنکھیں محل بصارت ہیں تو کان محل سماعت ہیں ۔ اللہ عزوجل نے
فرمایا ’’ جب ہمارا کلام پڑھا جائے تو اس کو خاموشی اور توجہ سے سنو تا کہ
تم پر رحم کیا جائے۔ ‘‘ لیکن جب یہ پیغام لے کر کہیں بھی جاتے تو اکثریت
یہی کہتی کہ ہم پڑھتے جو ہیں تو پھر سنیں کیوں؟ میں یہی جواب دیتا کہ اس
طرح سے سننے کا طریقہ ایک اللہ والے کی عطا ہے اور میں نے اسے مختلف امراض
میں مبتلا لوگوں کو سنوا یا ہے اور لوگوں نے اس پاک کلام کے صدقے خطرناک
بیماریوں سے نجات پائی ہے آپ بھی سنیں ! اب جہاں بھی ہم جاتے وہاں صرف
جسمانی مریض ہی نہ ملتے تھے بلکہ بے سکونی کے شکار لوگوں کی اکثریت بہت
ہوتی تھی۔ ہمارے سارے مسلمان بہن اور بھائی بہت ہی سادہ اور اچھے ہیں لیکن
وہ نفس کی سر کشی اور ابلیس کی چالوں سے ناواقف ہوتے ہیں اور ایسے ہی جیسے
مجھے اگر اللہ عزوجل کی حسین ذات اپنے سب سے اعلیٰ اور پیارے رسول مقبول ﷺ
کے صدقے ایک فقیر سے نہ ملواتی تو یقیناًمیری حالف تو بہت ہی ناگفتہ بہ
ہوتی ۔ تمام علماء کرام ہمیشہ اپنے درس میں تزکیہ نفس کا ذکر کرتے آئے ہیں
لیکن ہم لوگ مادی الجھاؤ کے سبب اس اہم نقطے پر غور نہیں کرتے۔ حضور نبی
کریم ﷺ نے فرمایا ’’ جس نے اپنے نفس کو پہچانا ، اُس نے رب کو پہچانا۔‘‘
پروگرام ’’ الرحمن ‘‘ کی ریکارڈنگ کے دوران ان گنت ایسے واقعات پیش آئے جن
کے لئے ایک علیحدہ کتاب لکھنے کی ضرورت ہے اس اس حوالے سے ایک کتاب ’’ قرب
حق ‘‘ آپ ویب سائیٹ "www.alrehman.com"پر مطالعہ کر سکتے ہیں۔ اور اس انمول
رحمت سے مستفید ہو سکتے ہیں۔
Sufi path to the hear of pakistan )While we were bracing ourselves to discover Multan and its well-known rich sufi culture, we came across a friend who was a firm believer of “Baba Qalander” in Lilla Shareef. We happened to be just in time, and had the chance to attend Baba Qalander’ urss (death anniversary of a sufi saint
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Remove all kinds of Diseases from your Body
Who says that there is no cure to a physical disease, worldly complications and other affliction, misfortune or evilness? Please remember!...
-
Makhdoom Syed Safdar Ali Bokhari, commonly known as, Baba Qalander Kaakiyan Wali Sarkar, has devotees ( known as kaakay and kaakian ) not ...
-
THE ULTIMATE DIMENSION OF LIFE Hazrat Baba JI Muhammad Hussain (RA), Al Aaroof Baba Hark, Street There was pin drop silence and he(RA) was...
-
THE ULTIMATE DIMENSION OF LIFE Hazrat Syed Deedar Hussain Shah Gardezi I do vividly remember that I felt at peace in the conversation of B...
No comments:
Post a Comment