اللہ تعالیٰ عزوجل نے جنات کو حضور پُر نور ﷺ کے پاس بھیجا، وہ جوق در جوق
آکر حضور نبی محترم ﷺ سے کلام الٰہی سننے لگے۔ اُن جنوں نے کہا ’’ہم نے
عجیب قرآن سنا ہے۔ پھر اللہ عزوجل نے ہمیں جنات کے اس قول سے خبر دی کہ
’’قرآن مجید روحانی بیماروں کے دل کو راہِ حق کی طرف رہنمائی کرنے والا ہے،
پس ہم اس پر ایمان لائے اور ہرگز کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں ٹھہرائیں
گے۔ قرآن پاک اپنے اندر ایک لطیف حسن، کامل بیانی، پاکیزگی اور اثر انگیزی
کے ساتھ تمام مخلوق کیلئے راہبری عطا کرتا ہے۔ وہ دُنیا کے عزت والوں کو
ذلیل کرتا ہے اور دُنیا کے ٹھکرائے ہوئے کو باعزت بناتا ہے۔ حضرت عمر رضی
اللہ تعالیٰ عنہ نے اسلام قبول کرنے سے پہلے جب اپنی بہن کے کہنے پر غسل
کیا ور سورۃ طٰہٰ پڑھی ۔ اسی سورہ مبارکہ میں اللہ عزوجل نے فرمایا:
’’طٰہٰ (۱) ما انزلنا علیک القران لتشقی (۲) الا تذکرۃ لمن یخشی (۳)
ترجمہ: ’’اے نبی ﷺ ہم نے قرآنِ پاک آپﷺ پر اس لئے نازل نہیں کیا کہ آپ ﷺ اس کی وجہ سے تکلیف اُٹھائیں مگر اس لئے اُتارا ہے کہ یہ ڈرنے والوں کے لئے یاد دہانی ہو۔ ‘‘
’’طٰہٰ (۱) ما انزلنا علیک القران لتشقی (۲) الا تذکرۃ لمن یخشی (۳)
ترجمہ: ’’اے نبی ﷺ ہم نے قرآنِ پاک آپﷺ پر اس لئے نازل نہیں کیا کہ آپ ﷺ اس کی وجہ سے تکلیف اُٹھائیں مگر اس لئے اُتارا ہے کہ یہ ڈرنے والوں کے لئے یاد دہانی ہو۔ ‘‘
No comments:
Post a Comment